راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی:کئی سالوں سےریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹرز سرکاری رہائش گاہوں پر قابض

راولپنڈی( رپورٹ۔ شمس اقبال خان نمایندہ خصوصی سے)ذرائع کے مطابق راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی آشیرباد سے تین پروفیسرز اور ایک آفس سپرنٹنڈنٹ کئی سالوں سے ریٹائر ہونے کے باجود سرکاری رہائش گاہوں پر قابض ہیں جن میں پروفیسر ڈاکٹر رائے اصغر،پروفیسر مُعرِف اور ڈاکٹر ریاض شیخ ریٹائرمنٹ کے باجود راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کی کالونی میں سرکاری رہائش گاہیں نہ چھورنے پر بضد ہیں اسی طرح بے نظیر بھٹو ہسپتال کے سابق آفس سپرننٹڈنٹ جاوید اسلم بھٹی نے بھی بے ریٹائرمنٹ کے باوجود کئی سالوں سے نظیر بھٹو اسپتال کی کالونی میں سرکاری رہائش نہیں چھوڑ رہے مزکورہ پرفیسرز اور ایک سابق آفس سپرنٹنڈنٹ کو ریٹائر ہوئے ساڑھے تین سال سے زیادہ کاعرصہ گزر گیا ہے
رولزکےمطابق ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ کے بعد کوئی ملازم سرکاری رہائش گاہ نہیں رکھ سکتااور چھوڑنے کاپابند ہوتا ہے اگر کوئی شخص پھر بھی سرکاری رہائش گاہ رکھے تو تنخواہ کا ٪65 پینل رینٹ کی مد میں کاٹا جاتا ہے
لیکن ان لوگوں نے مفت میں سرکاری رہائش گاہوں پر قبضہ کیا ہؤا ہے جبکہ حقدار ڈاکٹرز کرائے کے مکانوں میں در بدر دھکے کھا رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ
مذکورہ پروفیسرز میں سے
دو ریٹائرڈ پروفیسرز اپنے ذاتی گھر واقع سید پور روڈ میں پرائیویٹ کلینک بنا کر پریکٹس کر رہے ہیں اور مریضوں کو دھوکہ دینے کےلیے کلینک کے باہر بورڈز پر اپنے آپ کو راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کا پروفیسر لکھوایا ہوا ہے ۔یاد رہے کہ وائس چانسلر کیطرف سے راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں اپنے “پیاروں” کو اعزازی طور پر یونیورسٹی کے انتہائی حساس عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے اور
کہنے کو تو یہ “اعزازی” عہدے ہیں لیکن یہ پروفیسر حضرات نہ صرف حکومتی وسائل ،دفتر ،چپڑاسی،ائیر کنڈیشنڈ وغیرہ بےدریغ استعمال کر رہےہیں بلکہ ریٹائرڈ ہونے کے باوجو ان محکموں کے انتظامی معاملات حقیقت میں انہی پروفیسرز کے ہاتھ میں دیئے جا چکے ہیں اسکی وجہ سے جونئیر ڈاکٹرز میں انتہائی مایوسی پھیلی ہوئی ہے کہ وہ ساری زندگی ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ نہیں بن سکیں گے
اور ریٹائرڈ پروفیسرز تادم مرگ ان پر مسلط رہیں گے یاد رہے
اپنے پیاروں کو “اعزازی” عہدے دے کر کُلی اختیارات دینے کی اس طرح کی پریکٹس پنجاب کی کسی میڈیکل یونیورسٹی یا میڈیکل کالج میں نہیں ہو رہی جیسی راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں ہو رہی ہے۔اندرونی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ “بٹ” نامی ڈاکٹر جو کہ جلد کے امراض میں محض ڈپلومہ ہولڈر ہے لیکن چونکہ وائس چانسلر کا یارغار ہے اور یونیورسٹی کے ہر فنکشن میں وائس چانسلر کے انتظامی معاملات میں پیش پیش ہوتا ہےاس لئے تین سال سے ریٹائرڈ ہونے کے باوجود موصوف محکمہ جلد بے نظیر بھٹو ہسپتال کے انتظامی معاملات کا انچارج بنا ہؤا ہے ۔ اور ایف سی پی ایس ڈاکٹرز ایک ڈپلومہ ہولڈر کے ماتحت کام اور ٹریننگ حاصل کر رہےہیں۔ رپورٹ میں ان تمام شواہد کے بعد یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے اقربا پروری کی انتہا اور سرکاری ادارے کو ذاتی ملکیت سمجھ کر اس کے تمام وسائل پر قبضہ دیکھنا تو راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کی مثال دی جا سکتی ہے میڈیکل یونیورسٹی کو موجودہ حالات میں شرفاء،میرٹ پسند ،بااصول اور دیانت دار لوگوں کے لیے ممنوعہ علاقہ کہنا غلط نہ ہو گا۔مقامی صوبائی وزیر صحت جو کسی زمانے میں راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں کرپشن کے خلاف خوب بولا کرتے تھے آج کل مکمل خاموش ہیں ان کی ان معاملات پر پراسرار خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں